1 / 27

حیا تیا تی ہتھیار سرد جنگ کے دوران

حیا تیا تی ہتھیار سرد جنگ کے دوران. لیکچر نمبر 4. نقشہ ا-. - دوسری جنگ عظیم کے اختتام پر ۔ سلائیڈ 3-2 - امریکی پروگرام ۔ سلائیڈ 11-4 - امریکی کارروائیوں کا فصل مخالف پہلو ۔ سلائیڈ 16-11 - سوویت پروگرام ۔ سلائیڈ 20-17. ب- جنگ کے اختتام پر.

Download Presentation

حیا تیا تی ہتھیار سرد جنگ کے دوران

An Image/Link below is provided (as is) to download presentation Download Policy: Content on the Website is provided to you AS IS for your information and personal use and may not be sold / licensed / shared on other websites without getting consent from its author. Content is provided to you AS IS for your information and personal use only. Download presentation by click this link. While downloading, if for some reason you are not able to download a presentation, the publisher may have deleted the file from their server. During download, if you can't get a presentation, the file might be deleted by the publisher.

E N D

Presentation Transcript


  1. حیا تیا تی ہتھیار سرد جنگ کے دوران لیکچر نمبر 4

  2. نقشہا- - دوسری جنگ عظیم کے اختتام پر ۔ سلائیڈ 3-2 - امریکی پروگرام ۔ سلائیڈ 11-4 - امریکی کارروائیوں کا فصل مخالف پہلو ۔ سلائیڈ 16-11 - سوویت پروگرام ۔ سلائیڈ 20-17

  3. ب- جنگ کے اختتام پر • - ”۔۔۔۔۔1944 کے موسم بہار میں ۔۔۔۔۔۔ انٹیلیجنس رپورٹوں نے کہا ہے کہ جرمن فوج نے اپنے اسلحہ میں بوٹیلینس ٹاکسن شامل کیا ھے ۔۔۔۔۔۔” • - ” ۔ ۔ ۔ کینیڈا کے فوجی رہنما بھی تجربات سے متاثر ھوئے جس میں بتایا کیا گیا کہ بوٹیلینس ٹاکسن کیوں ایک موثر ہتھیار ھے ۔ ۔ ۔ ” - کینیڈا کی تشویش

  4. ج- بوٹیلینس ٹاکسن حیا تیا تی ہتھیار کے طور پر - ” بوٹیلینس ٹاکسن سب سے زہریلا مواد ہے ۔ ۔ ۔ یہ زہر ایک جست پروٹینیز ہے جو ایک یا زیادہ لحمیاتی جوڑ توڑتا ہے جس کے ذریعے اعصابی خلیے نیورومسکیلر کے ملاپ میں ایسیٹائیل کولین چھوڑتے ہیں ” - ” ۔ ۔ ۔ ایک بڑی باچولزم پھوٹ میں سانس کی مشینیں ، انتہائی نگہداشت کے بستر ، اور تجربہ کار لوگ ہوسکتا ہے کہ بہت جلد گنجائش سے بڑھ جائیں اور ہفتوں اور مہینوں برقرار رہے ۔ ۔ ۔ ”

  5. امریکی پروگرام کے مرحلےد- - تحقیق اور منصوبہ بندی(49-1946) - کورین جنگ کے دوران (53-1950) - دوبارہ مرتب کرنا (58-1954) - مختصر دورانیہ جنگ (62-1959) - جوابی سرکشی کو اپنانا (68-1963) - تخفیف اسلحہ اور مرحلہ وار (77-1973)

  6. 1946-1949 ھ - - ” جب دوسری جنگ عظیم ختم ہوئی ، سی ڈبلیو ایس (کیمیائی جنگی سروس) کا بڑا مقصد کیمیائی جنگ اور حیا تیاتی جنگ کے روکنے کے موضع کی پالیسی کی تیاریاں تھا ۔ ۔۔ ” - ۔ ۔ ۔ حیا تیاتی جنگی ایجنٹ کی تحقیق اور دفائ پہلوؤں کی سرگرمیوں پر غور کیا گیا ، کچھ عملی تحقیق پھیلاؤ کے آلات پر، دوسری جنگ عظیم کے دوران بڑے پیمانے پر تحقیق اور ترقی کے موازنے اور انتظام کی کوششیں کی گئیں ، اور مثبت تحقیق کے قیام اور ترقیاتی کاموں کے ڈھانچہ پر ۔ ۔ ۔”

  7. و - 53-1950 - ” پہلی محدود حیا تیاتی جنگی انتقامی صلاحیت 1951 میں حاصل کی گئی جب فصل مخالف بم بنایا ، تجربہ کیا اور ایئر فورس کی پیداوار کے لئے رکھا گیا ۔ ۔۔ ۔ ” - ” ۔ ۔۔ ستمبر 1950 میں سین فرانسسکو کے خلیجی علاقے میں پہلا بڑے پیمانے پر نقصان کرنے والا تجربہ کیا گیا، محرک بی جی اور چمکدار ذرات کا استعمال کرتے ہوئے ۔ ۔۔ ”

  8. ز - 58-1954 (ا) - ”۔ ۔۔ جولائی 1953 میں، پائن بلف آرسنل میں حیاتیاتی جنگی پیداواری پلانٹ کی تعمیر تکمیل کے قریب تھی ----- موسم بہار 1954 میں بروسیلا سویس ( تیز بخار کا موجب ایجنٹ) کی پہلی پیداوار کے ساتھ یہ سرگرم ہو گیا ۔ جان لیوا ایجنٹ پاسٹوریلا ٹیولارینسیس کی بڑے پیمانے پر پیداوار ایک سال بعد شروع ھوئی ”

  9. ح - 58-1954 (ب) - ”۔ ۔ ۔ ۔ شہری حیا تیاتی دفاع پر کام کرنے والے گروہ نے ایف ٹیولارینسیس کو ایک خطرناک حیا تیاتی ہتھیار سمجھا اسکے شدید متاثرکن ہونے ، آسانی سے پھیلاؤ ، اور موت اور بیماری کی حقیقی صلاحیت کی وجہ سے ” - ” ۔ ۔۔ 1950 اور 1960 کے دھاڑے میں ، امریکی فوج نے ہتھیار بنا ئے جو ایف ٹیولارینسیس مائع ذرات کی صورت میں پھیلا سکیں ۔ ۔ ۔”

  10. ط - 58-1954 (ج) - ” ۔ ۔ ۔ سوویت بیانات نے صاف اصول کہا کہ مستقبل کی جنگوں میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے کے لئے کیمیائی اور حیا تیاتی ہتھیار استعمال کئے جائیں گے۔ 1956 میں ، کیمیائی و حیا تیاتی ہتھیاروں کی ترمیم شدہ پالیسی بنائی گئی اس لحاظ سے کہ امریکہ عام جنگ میں فوجی مستعدی بڑھانے کے لئے کیمیائی و حیا تیاتی ہتھیاروں کے استعمال کرنے کے لئے تیار ہوگا ۔ ۔ ۔ ”

  11. ی - 62-1959 - ” 1959 کے آخر تک، دوسری جنگ عظیم سے کیمیائی کور مشن بےمثال بلندی تک پہنچ گئی – فوجی خدمات حیاتیاتی جنگی اسلحہ کے لئے اپنی ضروریات بھیجتی تھیں جس میں آرٹلری کے ذریعے پھیلاؤ ، میزائل، ڈرونز اور دیگر نظام اسلحہ شامل ہوتا ۔ ۔ ۔ ” - ” موسم گرما 1960 میں ، کیمیائی و حیا تیاتی ہتھیاروں کی قومی پالیسی ---- جو صرف ‘ بدلے کے لئے ‘ ترمیم کی گئی تھی مارچ 1958 میں دوبارہ توثیق کی گئی ۔ ۔۔ ”

  12. ک - 68-1969 - ” مجموعی طور پراس مدت کے دوران جن دفاعی پروگراموں پر زور دیا گیا وہ ویتنام کی جنگ کی حمایت کر نا تھا ----- بنیادی ----- حیاتیاتی جنگی کوششوں کا رخ انسان مخالف اور فصل مخالف ایجنٹ کی پیداواری ضروریات کی طرف موڑا گیا ۔ پائن بلف آرسنل میں پیداوار سہولتیں مکمل کی گیں اور 1964 اور 1967 کے درمیان پلانٹ نے متعدد مختلف حیاتیاتی جنگی ایجنٹس پیدا کئے ۔ مختلف اقسام کے حیاتیاتی جنگی ظروف اسلحہ پائن بلف آرسنل کو ترسیل ہوئے ، بھرے گئے اور ذخیرہ ہوئے ۔ ۔ ۔ ”

  13. ل - امریکی کارروائیوں کے فصل مخالف پہلو - ابتدا - تحقیق - امتحان - ایجنٹس - نشانہ

  14. م- امریکی کارروائیوں کے پہلو – ابتدا - یورپ میں زراعت کے خلاف جرمن کے ممکنہ حیاتیاتی جنگی حملوں کے حوالے سے انٹیلی جنس اور اخباری قیاس آرائی امریکی فصل مخالف جوابی صلاحیت تیزی سے بنانے کی ضرورت میں راستہ بنیں - ایسی صلاحیت کو فروغ دینے کے لئے مزید زور سوویت کے فصل مخالف حیاتیاتی جنگی صلاحیتوں کے بارے میں امریکی غیر یقینی انٹیلی جنس رپورٹوں کے اظہار میں آیا جنگ کے فوری بعد

  15. ن - امریکی کارروائیوں کے پہلو – تحقیق • ” نسب کا چناؤ ---- بہترین نشونماکے حالات کی ترقی اور کٹائی کی تکنیک اور پھیلاؤ کے لئے مناسب صورت میں تیاری " مندرجہ ذیل خلاصہ ہے امریکہ کے فصل مخالف پروگرام کا جو 1940 کے آوائل میں شروع ہوا اور 25 سال کی مدت تک قائم رہا:

  16. س - امریکی کارروائیوں کے پہلو – ایجنٹ اور گولہ اسلحہ - 1949 تک یہ اطلاع تھی کہ امریکہ کی پودوں میں مرض پیدا کرنے والے جراثیم کی پیداوار ممکن ہے : ” ایک ٹن تُخمَک کاشت کیا جا سکتا یے 80 ایکڑ متاثر شدہ غلہ کی نشو نما سے ۔ ۔ ۔ ۔ (اور) پودوں کا مرض آور پیدا کرنے والے جراثیم کی کافی مقدار انتقامی کارروائیاں کرنے کے لئے حاصل (ہو سکے گی) ۔ ۔ ۔ چھ مہینوں میں ” - فصل مخالف مرض پیدا کرنے والی پانچ پھپھوندیاں بڑی مقدار میں پیدا اور محفوظ کی گئیں۔ ہتھیاروں کےسلسلہ میں ، زراتی بم ، غبارہ بم، کلسٹر گولہ بارود اور میزائل تعیناتی کے لئے موجود تھے

  17. ع- امریکی کاروائیوں کے پہلو – نشانہ - ” 1950 تک امریکی صلاحیت کو فائدہ مند حکمت عملی اور مزاحمت دونوں پیشکشوں کے لئے سمجھا جاتا سابق سوویت یونین اور چین کی طرف سے کمیونسٹ جارحیت کی صورت میں ۔ ۔ ۔ " - یو ایس ایس آر کے حوالے سے ، ایک رپورٹ نوٹ کی گئ کہ ، اگر گندم پر کامیابی سے حملہ کیا جا ئے تو غذا کے ایک بڑے حصے کو خطرہ دیا جاسکتا ہے ۔ ۔ ۔ ” - ایک اور کہ، ” براعظم چین خاص طور چاول مخالف جنگ سے غیر محفوظ نظر آتا ۔ ۔۔ "

  18. ف- سوویت پروگرام (ا) - ” یہ عام خیال تھا کہ سوویت یونین کے پاس کسی بھی ملک سے بڑا اور جامع حیاتیاتی ہتھیاروں کا پروگرام ہے ۔ انتہائی خفیہ پروگرام، جس کو 1973 میں سوویت کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے فیصلے کی بنیاد پر بڑھایا گیا کم از کم 6 مارچ 1992 تک جاری رہا ----- اطلاعات کے مطابق اس پروگرام میں حیاتیاتی جنگی نظام کی ترقی اور پھیلاؤ کی تدابیر اور حکمت عملی دونوں شامل تھیں ۔ ملازمت کی تعداد کے اندازے ----- عام طور پر پچیس اور ساٹھ ہزار کے درمیان رکھے گئے ۔ ۔ ۔ "

  19. ص- سوویت پروگرام (ب) - " پچیس سال کے عرصے میں۔ ۔ ۔ ۔ ہمارے پوشیدھ پروگرام کے ذریعے ،ماسکو اور دیگر روسی شہروں کے قریب امریکہ اور اس کے مغربی اتحادیوں کے خلاف استعمال کے لئے ہم نے سیکڑوں ٹن اینتھریکس اور درجنوں ٹن طاعون اور چیچک ذخیرہ کیں " - " سرد جنگ کا سب سے محتاط راز تھا کہ بائیو پری پاریٹ کی لیب میں کیاہوا "

  20. ۔ "۔ ۔ ۔ سوویت سائنسدان بڑی مقدار میں ہتھیاروں میں رکھنے کے لئے مناسب ایجنٹ بنانےکےاہل تھے۔ اطلاعات تھیں کہ سابق سوویت یونین میں دس سے زائد ادارے اور ہزاروں سائنس دان طاعون پر کام کر رہے ہیں۔ ۔ ۔۔ " • - ” ۔ ۔ ۔ دعویٰ کیا گیا ، روسی سائنسدانوں نے بہت سی دوائیوں کی مزاحمتی یر سینیا پیسٹس چھاننا بنالیا یے اگرچہ ابھی تک اس کی کسی سائنسی اشاعت نے کوئی تصدیق نہی کی ق- سوویت پروگرام (ج) - طاعون

  21. ر - سوویت پروگرام (د) - " ۔ ۔ ۔ سابق سوویت یونین نے ، بڑی مقدار میں ماربرگ،ایبولا، لاسا، اور نیو ورلڈ ایریناوائرسیس تیار کیے۔ ۔ ۔ سوویت یونین کے محققین نے بندروں کے لئے ماربرگ وائرس کے اثرات کو جانچا ،تعین کیا کہ متاثر کرنے کے لئے چند ویرینز کی ضرورت ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ظاہری دلائل کہ موثر اینٹی وائرل تھراپی اور ویکسین کی عدم موجودگی ان وائرسیس کے بنانے کو بہت خطرناک بنا دے گی ، کو تاریخی ریکارڈ سے حمایت حصل نہیں"

  22. نمونہ سوالات ا- حیاتیاتی اور سمیاتی ہتھیاروں کے اجلاس 1972 کے معاہدے سے قبل تین دہائیوں میں یو۔ایس۔ کے حیاتیاتی جنگی پروگرام کے ارتقاء کا نقشہ کھینچیں ۔ حیاتیاتی ہتھیاروں کے استعمال کیلئے پالیسی مختلف اوقات میں کیوں تبدیل کی گئی ۔ ? ب- کن طریقوں سے یو۔ ایس۔ نے ویت نام میں مصنوعی پودوں کے بائیو ریگولیٹر ایجنٹ اورنج کا استعمال کیا جو بطور مظہر ہوگا کہ مستقبل کی حیاتیاتی جنگیں کیسی لگیں گی ? ج- سرد جنگ کے دوران امریکی حیاتیاتی جنگی پروگرام اور سابقہ سویت یونین کے درمیان کون سے تنقیدی سائنسی اور قانونی اختلافات تھے ? د- بحث کریں کہ حفاظتی اقدامات کو بہتر بنانے کیلئے ابھی بھی کیا کرنے کی ضرورت ہے کوئی سے بھی دو افراد-مخالف ایجنٹوں کے حوالے سے بیسویں صدی کے حیاتیاتی جنگی پروگراموں میں ہتھیاروں کی شکل میں مانے جانے والے

  23. References (Slide 1) Mark Wheelis, M., Rózsa, L., and Dando, M. R. (Eds.), (2006) Deadly Cultures: Biological Weapons since 1945, Massachusetts: Harvard University Press (Slide 2) Avery, D (1999) ‘Canadian biological and toxin warfare research, development and planning, 1925–45’, In Geissler, E., and van Courtland Moon, J. (Eds.) Biological and Toxin Weapons Research, Development and Use from the Middle Ages to 1945 (SIPRI Chemical & Biological Warfare Studies No. 18). Oxford: Oxford University Press. pp. 190-213

  24. (Slide 3) Arnon, S. S., Schecter, R., Inglesby, T. V., Henderson. D. A., Bartlett, J. G., Ascher. M. S., Eitzen, E. M. Jr., Fine, A. D., Hauer, J., Layton, M., Lillibridge, S., Osterholm, M. T., Toole, T. O’., Parker, G., Perl, T. M., Russel, P. K., Swerdlow, D. L., and Tonat, K. (2001) ‘Botulinum Toxin as a Biological Weapon: Medical and Public Health Management’, JAMA 285(8), pp. 1059-1070 (Slide4) Laughlin L.L., (1977) U.S. Army Activity in the U.S. Biological Warfare Programs, Volume 1, p. 4-2. Cited in Simon Whitby (2001) ‘The Potential Use of Plant Pathogens against Crops’, Microbes and Infection, 3. pp. 73-80

  25. (Slide 8-10) Dennis, D. T., Inglesby, T. V., Henderson. D. A., Bartlett, J. G., Ascher. M. S., Eitzen, E. M. Jr., Fine, A. D., Friedlander, A. M., Hauer, J., Layton, M., Lillibridge, S., McDade, J., Osterholm, M. T., Toole, T. O’., Parker, G., Perl, T. M., Russel, P. K., and Tonat, K. ‘Tularemia as a Biological Weapon: Medical and Public Health Management’, JAMA 285(21), pp. 2763-2773 (Slide 11) National Research Council (2006) Globalization Biosecurity, and the Future of the Life Sciences, Washington, D.C.: National Academy Press. Chapter 1 is available from http://books.nap.edu/openbook.php?record_id=11567&page=15

  26. (Slide 14) Whitby, S., and Rogers, P. (1997) ‘Anti-crop Biological Warfare – Implications of the Iraqi and US Programs’, Defense & Security Analysis, 13(3), pp. 303 – 317. Available from http://www.informaworld.com/smpp/ftinterface?content=a783124233&rt=0&format=pdf (Slide 17) Hart, J. (2006) ‘The Soviet Biological Weapons Program’, In: Mark Wheelis, M., Rózsa, L., and Dando, M. R. (Eds.), (2006) Deadly Cultures: Biological Weapons since 1945, Massachusetts: Harvard University Press. pp. 132-156. (Slide 18) Domaradskij, I. V., and Orent, W. (2003) Biowarrior: Inside the Soviet/Russian Biological War Machine, New York: Prometheus Books. Alibek, K., and Handelman, S. (1999) Biohazard: The chilling True Story of the largest Covert Biological Weapons Program in the World—Told from Inside by the Man Who Ran it. New York: Delta

  27. (Slide 19) Inglesby, T. V., Dennis, D. T., Henderson. D. A., Bartlett, J. G., Ascher. M. S., Eitzen, E. M. Jr., Fine, A. D., Friedlander, A. M., Hauer, J., Koerner, J. F., Layton, M., McDade, J., Osterholm, M. T., Toole, T. O’., Parker, G., Perl, T. M., Russel, P. K., Schoch-Spana, M., and Tonat, K. (2000) ‘Plague as a Biological Weapon: Medical and Public Health Management’, JAMA 283(17), pp. 2281-2290 (Slide 20) Borio, L., Inglesby, T. V., Peters, C. J., Hughes, J. M., Jahrling, P. B., Ksiazek, T., Johnson, K. M., Meyerhoff, A., Toole, T. O’., Ascher. M. S., Bartlett, J., Breman, J. G., Eitzen, E. M. Jr., Hamburg, M., Hauer, J., Henderson. D. A., Johnson, R. T., Kwik, G., Layton, M., Lillibridge, S., Nabel, G. J., Osterholm, M. T., Perl, T. M., Russel, P. K., and Tonat, K. (2002) ‘Hemorrhagic Fever Viruses as Biological Weapons: Medical and Public Health Management’, JAMA 283(18), pp. 2391-2405

More Related