1 / 27

حیاتیاتی جنگ دوسری جنگ عظیم میں

حیاتیاتی جنگ دوسری جنگ عظیم میں. لیکچر نمبر 3. ڈھانچہ ا۔. - فرانسیسی پروگرام - سلائیڈ 3-2 - برطانوی پروگرام - سلائیڈ 11-4 - جاپانی پروگرام - سلائیڈ 16-12 - امریکی پروگرام - سلائیڈ 20-17. ب۔ فرانسیسی پروگرام 1940-1935 (ا).

tahlia
Download Presentation

حیاتیاتی جنگ دوسری جنگ عظیم میں

An Image/Link below is provided (as is) to download presentation Download Policy: Content on the Website is provided to you AS IS for your information and personal use and may not be sold / licensed / shared on other websites without getting consent from its author. Content is provided to you AS IS for your information and personal use only. Download presentation by click this link. While downloading, if for some reason you are not able to download a presentation, the publisher may have deleted the file from their server. During download, if you can't get a presentation, the file might be deleted by the publisher.

E N D

Presentation Transcript


  1. حیاتیاتی جنگ دوسری جنگ عظیم میں لیکچر نمبر 3

  2. ڈھانچہا۔ - فرانسیسی پروگرام - سلائیڈ 3-2 - برطانوی پروگرام - سلائیڈ 11-4 - جاپانی پروگرام - سلائیڈ 16-12 - امریکی پروگرام - سلائیڈ 20-17

  3. ب۔ فرانسیسی پروگرام 1940-1935 (ا) - شاید بحیصیت تحویل دار ریاست برائے جنیوا پروٹوکول 1925 ، فرانسیسی پروگرام 1926 اور1934 کے درمیان قدر غیر متحر ک رھا - معلوم ہوتا ہے کہ تحقیق کو تکنیکی دیکھ بھال تک محدود کیا گیا تاکہ ایک مناسب سائنسی صلاحیت کو حیاتیاتی حملے کے خلاف دفاع کے سلسلے کے لئے برقرار رکھا جائے۔ - 1934 میں جرمن اسلحہ بندی نے حیاتیاتی جنگ کی تشویش کو تقویت دی ۔ غیر مرض آور جراثیم کو پیرس میٹرو میں آزمائشی طور پر استعمال کیا اور بوٹولینم زہر کو نمائندہ فہرست میں شامل کیا گیا جو کہ استعمال کیاجا سکتا تھا۔ - 1937 سےجرمنی کے ساتھ جنگ کے بارے میں بڑھتی ہوئی تشویش کی وجہ سے لی بوچیٹ میں ایک مخصوص لیبارٹری کو قائم کیا

  4. ج۔ فرانسیسی پروگرام 1940-1935 (ب) - 1938 میں ایک کلی اجلاس میں بوٹولینم زہر کے پھیلاؤ اور ریسن کے تحفظ کے خلاف نگران کمیٹی نے رپورٹیں سنیں- پیرس میٹرو کے تجربات کے نتائج شہری آبادی میں وبا کے جنم کا پیش نظر ہوسکتے تھے - 1939 میں یہ پروگرام پر معنی انداز سے بڑھا اور ریسن کے حملوں اور دفاع دونوں کو توجھ دی اور جرمن کی خوراک کی فصلوں پر بھونروں اور پھپھوندی کے حملوں پر ٹیٹنس اور گینگرین کے انسانوں پر ناپاکے پھلانے والے حملے پر بھی کام ھوا - 1940 کے اوائل میں یہ اطلاع تھی مائع ذرات کے ذریعے مویشیوں میں بواین طا عو ن وائرس پھلانا ممکن ہے

  5. د- برطانوی پروگرام دوسری جنگ عظیم میں (ا) ۔ فرانس کے خدشات کی طرح بر طانوی شاہنشاہی دفاعی کمیٹی نے نومبر1936 میں بیکٹیریلوجیکل جنگی زیلی کمیٹی قائم کی - یوکے نے 1930 میں جنیوا پروٹوکول کی تصدیق کر دی۔ کئی دوسری ریاستوں کی طرح انھوں نے تحفظات داخل کئے کہ جنکا مقصد تھا کہ وہ پابند ھیں صرف دیگر جماعتوں کے حوالے سے اور اگر صرف یہ ریاستیں اور انکے اتحادی ان روکاوٹوں کے پابند رہے 1939 کے آخر میں بیکٹرولوجیکل جنگی ذ یلی کمیٹی دوبارہ بلائی گئی بحثیت جنگی کابینہ کمیٹی برائے حیاتیاتی جنگ اور اسکو یہ بھی اجازت دی کہ اپنے کام پہ ” جارحانہ نظر ” سے غور کرے - یو کے میں کام کو مضبوطی سےکینیڈا کی سرگرمیوں سے منسلک کیا گیا اور بعد میں ان کے ساتھ جو امریکہ میں ھوئیں

  6. ھ - برطانوی پروگرام دوسری جنگ عظیم میں (ب) - کینیڈا برطانوی فوج اور حکومت سے رابطے کی وجہ سے برطانوی حیاتیاتی جنگی پروگرام کے ساتھ ملوث تھا اور اس کے بہترین سائنس دانوں سر فریڈرک بینٹنگ سمیت - بینٹنگ نے 1923 میں بحثیت انسولین کے مشترک دریافت کُنِندہ علم فصلیات اور طب میں نوبل انعام حاصل کیا اور یونیورسٹی آف ٹورنٹو میں ایک نمایاں طبی تحقیقی لیبارٹری چلائی- ان کے پاس وقار اور تعلقات تھے - 1937 میں ایک بار پھر جرمن سرگرمیوں سے متعلقہ خبروں کی تشویش پر، بینٹنگ نے ممکنہ حیاتیاتی حملوں کے تفصیلی تجزیئے تیار کئے- جسے انہوں نے ایک سنجیدہ اور فوری خطرہ سمجھا

  7. و - برطانوی پروگرام دوسری جنگ عظیم میں (ج) - جنگ کی شروعات میں بینٹنگ کے زیر انتظام ایک مشن یو کے گیا جہاں ان کا سب سے اہم کام حیاتیاتی جنگ کے معاملات کا اکساؤ تھا - وہ 1941 میں ھلاک ھوئے جب حیاتیاتی جنگی مسائل طےکرنے دوبارہ یو کے کیطرف ھوائی سفر کر رھے تھے - اس وقت تک، تاہم، انھوں نے دوسرے بھت سے نمایاں کینیڈا کے سائنس دانوں کو حیاتیاتی جنگ کے کام پر مصروف کر دیا تھا - بینٹنگ کا موقف تھا کہ” کسی بھی ہتھیار کے خلاف محفوظ دفاعی پوزیشن مکمل فہم کی استطاعت کے ذریعے رکھی جا سکتی ھے جو صرف اس ہتھیار کے جارحانہ استعمال کی ایک مکمل تیاری سے حاصل کر سکتے ہیں ”

  8. ز- برطانوی پروگرام دوسری جنگ عظیم میں (د) - اگست 1940 ء میں فرانس کے زوال کے بعد حیاتیاتی جنگ کو نمٹنے کے لئے پورٹن ڈاؤن میں ایک نیا شعبہ قائم کیا گیا جھاں کیمیائی دفاعی تجرباتی اسٹیشن واقع تھا- نئے محکمہ کے سربراہ پال فلڈیز تھے جو مڈل سیکس یونیورسٹی کے حیاتیاتی کیمیائی یونٹ کے سربراہ تھے - جو فوری ضرورت دیکھی گئی وہ حاجت تھی جوابی مزاحمت کی ۔ یہ ضرورت ایک جانور مخالف اینتھریکس ہتھیار کی پیداوار سے پوری کی گئی جو جرمنی کی زراعت کو معنی خیز انداز سے نقصان دے سکے - اینتھریکس کی بھیڑوں گھوڑوں اور مویشوں کے لئے جان لیوا مقدار خوراک کا اندازہ لگانے کے لئے تجربات کئے گئے اور یہ دیکھایا گیا کہ یہ جانور چراگاہوں میں بے ترتیبی سے پھیلائے گئے السی خوراک اور کیٹل کیک ڈھونڈ کر کھا سکتے ہیں۔

  9. 10 10 0.05 ح- برطانوی پروگرام دوسری جنگ عظیم میں (ھ) - کیٹل کیک لندن صابن بنانے والوں نے بنائے اور ھفتہ وار 250000 کی مقدار میں پورٹن بھیجے جاتے- ایک سادہ مشین ھر کیک میں کے ایم ایل تخمک شامل کرتی اور کیک کو سربمہر اور خشک کر دیا جاتا - مطلوبہ 5 ملین اینتھریکس شدہ کیک 1942 کے آخر اور 1943 کے آوائل میں بنا ئے گئے اور 400 ڈبوں میں بند کئے گئے - جرمنی کی چراگاھوں کے لئے مخصوص شدہ زمین کے تناسب ، ممکنہ مویشیوں کی تعداد اور عملی اڑان کی بلندی اور رفتار کے اندازے لگائے گئے - ایک قسم کے حملے کے منظر نامے پر غور کرنے میں ایک بڑے پیمانے پر 1250 جہازوں کا 10-9 کیک کے ڈبوں سے حملہ تھا جو 18 سے 20 منٹ کی 200 میل فی گھنٹہ کی پرواز پر مشتمل تھا

  10. ط- برطانوی پروگرام دوسری جنگ عظیم میں (و) - جبکہ جانور مخالف ہتھیار بنائےجا رہے تھے فلڈیز اور ان کے ساتھی اپنی تحقیق کی توجہ انسان مخالف حیاتیاتی ہتھیار کی پیداوار پر دے رھے تھے - پورٹن میں کیمیائی ہتھیاروں کے ماہرین کی مشاورت سے اس نتیجہ پر اختتام ھوا کہ لوگوں کو متاثر کرنے کا بہترین طریقہ سانس کے ذریعے وبائی مرض کا سرایت کرنا تھا اگر ایک حیاتیاتی ایجنٹ کو بارودی ذریعے مائع ذرات میں پھیلایا جائے تو اس سے شاید ایک بہترین وبائی مرض حاصل ھو سکے - لیبارٹری میں حیاتیاتی بادل پیدا کرنے کا آلہ بنایا گیا اور یہ دیکھا گیا کہ تجرباتی جانور بڑی آسانی سے متاثر ھو سکتے ھیں - ظاھری طور پر بہت سے کاموں کے لئے اینتھریکس کو چنا گیا-ایجنٹ کا خفیہ نام "ن" رکھا گیا

  11. ی - برطانوی پروگرام دوسری جنگ عظیم میں (ز) - اس کو آزمانا ضروری تھا کہ میدانی آزمائش میں پھٹنے والے اسلحے سے وہی اثرات حاصل کئے جا سکتے ہیں ، جیسا پورٹن لیبارٹری میں کئے گئے تھے اس طرح ٹیسٹ اسکاٹ لینڈ کے ساحل سے دور ایک افتادہ جزیرے پر کئے گئے - پورٹن کی ایک جماعت اور خدمات سے 1942 موسم گرما میں تجربات کئے گئے- وہ ” مھلک اثرات پیدا کرنے کے ترمیمی 30 پونڈ اینتھریکس کے تخمک سے بھرے بم کے دھماکے کے امکنات کو جاننا چاھتے تھے ” - بم زمین سے چار فٹ کے فاصلے پر معلک کئے گئے اور طریقے سے پھاڑے گئے ، بھیڑیں اور فضائی نمونہ کے آلات کمانی صورت ھوا کی سمت میں لگائے - تجربات کے سلسلے سے دیکھا گیا کہ دھماکے کے کم ازکم 250 گز ھوا کی سمت میں مھلک اثرات حاصل کئے گئے

  12. ک - برطانوی پروگرام دوسری جنگ عظیم میں (ح) - اکتوبر 1942 میں ویلز کے ساحل کے ایک دور افتادہ ساحل پر ہتھیاروں کا تجربہ کیاگیا - بم بلن ھیم بمبار سے 4950 فٹ کی پرواز سےگرایا گیا- واحد بم مطلوبہ نشانہ سے کچھ 20 گز اوپر گرا- 120 اور 320 گز(110 میٹر اور 295 میٹر) ہوائی سمت پر رکھی بھیڑیں بعد میں اینتھریکس سے ھلاک ھوئیں - تجربات سے پتہ چلا کہ انسان مخالف حیاتیاتی ہتھیار ممکن تھے- بھیڑوں کے لئے معين کی گئ کم از کم مھلک خوراک(ایل ڈی 50) سے ظاھر ھوا کہ ھوا کی سمت 500 گز میں سنگین خطرہ تھا - وزن برائے وزن کی بنیاد پر اینتھریکس بم 1000-100 گنا زیادہ طاقتور تھا اس وقت کے کسی بھی دوسرےبرطانوی کیمیائی ہتھیاروں کے ایجنٹ سے

  13. ل- جاپانی پروگرام دوسری جنگ عظیم میں اور اس سے پھلے (ا) - فوجی میڈیکل ڈاکٹر اشی شرو نے بلاشبہ ایک نمایاں کردار ادا کیا اس بڑے پیمانے پر حیاتیاتی ہتھیاروں کو بنانے اور استعمال کی کوشش کا - 1925 جنیوا پروٹوکول سننے کے بعد اشی نے وجہ دی کہ ” اگر ہتھیاروں کو ایک ممنوع فہرست میں رکھا گیا گیا تو جاپان ان کو اپنے مخالفین پر فائدہ حاصل کرنے کے لئے مستقبل کی جنگوں میں حاصل کرے ” - چار بڑے جارحانہ حیاتیاتی جنگی یونٹ تھے ۔ سب سے معروف یونٹ 731 پنگ فین مینچوریا میں تھا۔ اگر ضمنی یونٹس شامل کئے جائیں تو شاید کچھ کل 15 ہزار افراد اس میں ملوث تھے - جنگ کے بعد امریکہ نے ان ملوث افراد کو تحفظ دیا پروگرام کی معلومات حاصل کرنےکے تبادلے میں

  14. م - جاپانی پروگرام دوسری جنگ عظیم میں اور اس سے پھلے (ب) - اشی واضح طور پر سمجھتا تھا کہ وہ اپنی حیاتیاتی تحقیق میں روائتی اخلاقیات کو تمسخر کرنے میں ملوث تھا - اسکے بارے میں بتایا گیا ہے کہ اس نے متعدد موقعوں پر کہا کہ: - ”دو اقسام کی حیاتیاتی جنگی تحقیق ھیں، اے اور بی۔ اے حملہ وار تحقیق ھے اور بی دفاعی تحقیق ۔ ویکسین کی تحقیق بی قسم کی ھے ، اور جاپان میں ہو سکتی ہے ۔ تاہم , اے قسم کی تحقیق صرف بیرون ملک ہو سکتی ہے۔۔۔۔” - اشی نے اے قسم کی تحقیق کی جب وہ 1932 میں مینچوریا میں تعینات تھا۔ اس میں قیدیوں پر بڑے پیمانے پر ایجنٹس کے ٹیسٹ شامل تھے - اشی نے پانی صاف کرنے کا نظام بھی ایجاد کیا جسکا جاپانی مسلح افواج نے جنگ کے دوران وسیع استعمال کیا

  15. ن - جاپانی پروگرام دوسری جنگ عظیم میں اور اس سے پھلے (ج) - یہ جارحانہ پروگرام بڑا تھا - اشی کے کام کا سالانہ بجٹ دس ملین ین یا زیادہ تھا سالوں کے لئے - محکمہ کے پاس پنگ فین میں کم از کم 76 عمارتیں تھیں بمشول ایک بڑے ” انتظامی ” بلاک کے - کیٹانو مساجی اشی کی کمانڈ کے دوسرے نمبر پر تھا اور بلآخر 1942 میں پنگ فین سے کمانڈر کے طور پر کامیاب ھوا ۔ کہا گیا ہے کہ مساجی اشی کا ایک سخت حریف ھے لیکن ایک بہتر سائنسدان - واکا ماٹسو یوجیرو جانوروں کا معالج تھا جو چینگچن کے ایک مضافاتی علاقے میں یونٹ 100 کو کمانڈ کرتا تھا۔ اس یونٹ کا سب سے اہم کام جانور اور پودوں کی حیاتیاتی جنگ تھا - ماسودا ٹوموساڈا نانکنگ میں یونٹ 1644 کا سربراہ تھا۔ وہ اشی کا دوست تھا اور اس کی سرگرمیوں کی کئی طریقوں سے حمایت کی

  16. س- جاپانی پروگرام دوسری جنگ عظیم میں اور اس سے پھلے (د) - اشی کایونٹ اسکے طریقے استعمال کرتے ھوئے بڑی مقدار میں جراثيم پیدا کرنے کا اہل ھو گیا تھا جو اس نے سوچے ۔ 1939 میں اینتھریکس کے پیداواری استعداد 600-500 کلو گرام اور طاعون کی 300کلو گرام تھی - اس جارحانہ تحقیق کا اہم مقصد 50 فیصد انسانوں کو سرائیت (ایم ڈی 50) کرنے کے لئے ہر حیاتیاتی جنگی ایجنٹ کی کم سے کم ضروری خوراک کو جاننا تھا - فصل کی تباہی کے ایجنٹ پر بھی بہت کام ھوا- پھپھوندی کا جراثیم اور نیماٹوڈز پر تحقیق ھوئی خصوصًا اس کے تمام غذائی اجناس اور سبزیوں پر عملی اثرات پر ، خاص طور پر جو مینچوریا اور سائبیریا میں کاشت کی جاتیں وائرسیس اور ریکٹسیا پر توجہ نھیں دی گئی کیونکہ اشی کی یونٹ کے پاس ضروری پیداواری سہولتیں نہیں تھیں اور زہر پر محدود کام کیاگیا

  17. ع- جاپانی پروگرام دوسری جنگ عظیم میں اور اس سے پھلے (ھ) - تین قسم کی انتشار کی تکنیک کی کوشش کی تھی : آرٹلری گولے ، ہوائی جہاز اسپرے ، اور ہوائی ترسیل بم ۔ آزمائشی بم کو سب سے کامیاب تصور کیا گیا اور اسکی متعدد اقسام بنائی گئیں۔ - 1939 میں جاپانی فوج کو سوویت افواج کے ساتھ لڑائی میں ایک بھاری شکست سے دو چار ھونا پڑا اور اشی کو اجازت دی گئی کہ وہ سوویت ٹھکانوں پر تخریب کاری کے لئے سیلمونیلا اور ٹائیفائیڈ پھیلائے آرٹلری گولے بھی استعمال کئے گئے - اس آپریشن پر یونٹ 731 کو خراج تحسین پیش کیا۔ اور 1939 اور 1942 کے درمیان چین میں حیاتیاتی ہتھیاروں کی متعدد میدانی آزمائش کی گئی۔ - ٹائیفائیڈ ، ہيضہ ، اینتھریکس اور طاعون تمام بڑے آپریشنز میں مختلف علاقوں میں استعمال کئے گئے ، کچھ وقوعات میں تباہ کن اثرات ھوئے

  18. ف- امریکی پروگرام دوسری جنگ عظیم میں (ا) - امریکہ نے 1925 کے جنیوا پروٹوکول کو فروغ دیا اور معاہدے پر دستخط کئے لیکن یہ ممکن نہیں ھو سکا کہ سینیٹ میں تصدیق حاصل ھو۔ اس طرح امریکہ جنگ کے دوران باقاعدہ طور پر اس معاہدہ کی ذمہ داری کاپابند نہیں تھا۔ - تاہم صدر نے پروٹوکول کے اصولوں کی حمایت کی تھی اورجنگ سے پھلے حیاتیاتی جنگ کے امکان کے بارے میں ایک قابل غور شک تھا - انٹیلیجنس کی رپورٹوں کے مطابق جن میں چین میں جاپانی سرگرمیاں شامل تھی ، اس خیال کو تبدیل کر دیا جیسے امریکہ جنگ میں شمولیت کے قریب بڑھا - 1941 کے موسم خزاں میں ایک خصوصی کمیٹی قائم کی گئی اور فروری میں اس کی پہلی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ”حیاتیاتی جنگ کو صراحة قابل عمل سمجھا ۔۔۔۔”

  19. ص- امریکی پروگرام دوسری جنگ عظیم میں (ب) - خصوصی کمیٹی کی رپورٹ نے انسان مخالف اور جانور مخالف منددجہ ذیل ایجنٹس شامل کئے ۔ انسان مخالف: طاعون، چیچک ، ڈینگی بخار، پیلا یرقان، بھت سی اقسام کی دماغی سوزش اور ملیریا ۔ جانور مخالف: مویشیوں کا طاعون ، منہ اور کھر کی بیماری ،پرندوں کا طاعون - پودوں اور کیڑے مکوڑوں کی بیماریاں بھی قابل تشویش تھیں اور دفاعی اور حملہ کے امکانات کے لئے قابل تحقیق کہا گیا - جون 1942 کی دوسری رپورٹ میں اینتھریکس اور بوٹیولینم کےحیران کن ترکیات ٹھیک کئے گئے

  20. ق- امریکی پروگرام دوسری جنگ عظیم میں (ج) - آغاز سے یہ پروگرام بھت خفیہ تھا اور جارحانہ اور دفاعی نوعیت پر برابر غور کیا گیا ۔ یقیناً موثر اور بڑے پیمانے پر ردعمل کی صلاحیت کو بہترین دفاع سمجھا گیا - 1942 میں برطانیہ سے اشتراک شروع ھوا اور کم از کم 8بیکٹریولوگجسٹ نے امریکہ کی فوج میں کمیشن حاصل کیا اور پورٹن ڈاؤن میں وقت گزارا. مئی 1943 میں برطانیہ نے اپنے تمام حیاتیاتی جنگی نتائج امریکہ اور کینیڈا کو فراھم کئے - برطانیہ کے بھیجے ھوئے اس خلاصے میں 1942 میں اینتھریکس کے ٹرائلز کے اعداد و شمار شامل تھے۔ 1943 میں امریکہ نے اسکاٹ لینڈ میں مزید ٹرائلز کے لئے ٹیم کے حصے کے طور پر ایک حاضر افسر بھیجا

  21. ر۔ امریکی پروگرام دوسری جنگ عظیم میں (د) - حیاتیاتی جنگ کے بارے میں امریکہ کےخدشات 1944-1945 میں بڑھے جاپان سے بھیجے ھوئے بحرالکاہل کے پار مغربی ساحل پر سینکڑوں گرم ھوائی غباروں کے گرانے سے۔ بعض انٹیلی جنس افسران نے سوچا کہ یہ فصل مخالف حیاتیاتی ایجنٹ سے لیس تھے - جنگ کے خاتمے پر امریکی پروگرام نے فصل مخالف ایجنٹ تیار کیا، سوچا کہ یہ موثر ھوگا : ۔ چاول کے براؤن سپاٹ پر ( خفیہ نام ای ) ۔ رائس بلاسٹ ( خفیہ نام آئی آر ) ۔ پلانٹ گروتھ ریگولیٹر ( خفیہ نام ایل این ) - 1946 تک جاپان کی 30 فیصد چاول کی فصل تباہ کرنے کے منصوبے بنائے گئے ، لیکن جاپان کے ممکنہ بدلے کے پیش نظر ان منصوبوں کو نظر انداز کیا گیا

  22. نمونہ سوالات ا- اور 1940 کے برطانوی اور جاپانی حیاتیاتی جنگی پروگراموں کا موازنہ اور مقابلہ کریں 1930 ب- جارحانہ حیاتیاتی جنگی پروگراموں کی بنیاد اور ترقی میں اہم سائنسدانوں کا کردار ہمیشہ تنقيدی رہا ہے ۔ بحث کریں۔ ج- برطانوی کیوں اس خیال پہ آئے کہ حیاتیاتی ہتھیار کئی گنا ذیادہ طاقتور ہیں کسی بھی کیمیائی ہتھیار کے ایجنٹ سے جو دوسری جنگ عظیم کے دوران ان کے پاس موجود تھا۔ د- اینتھرکس کو بطور حیاتیاتی ہتھیار کیوں چنا گیا تمام جارحانہ جنگی ہتھیاروں کے پروگراموں میں جو ہم جانتے ہیں تاریخی ریکارڈ سے

  23. References (Slide 1) Geissler, E., and van Courtland Moon, J. (2001) Biological and Toxin Weapons Research, Development and Use from the Middle Ages to 1945 (SIPRI Chemical & Biological Warfare Studies No. 18). Oxford: Oxford University Press. (Slide 2) Dando, M. R. (2006) Bioterror and Biowarfare: A Beginner’s Guide. Oxford: One World. (Slide 3) Centre d’Etudes du Bouchet (CEB), Vert-le-Petit, Commission de Prophylaxie veterinaire contre la guerre modern, proces-verbal no 3, reunion du 10 fevrier 1949 a l’etat-major de la defense nationale [Commission for Veterinary Prophylaxis against Modern Warfare, Minutes no. 3, meeting of 10 Feb. 1949at the National Defence Headquarters] pp. 3-4 Cited at p. 87 Lepick, O. (1999) ‘French activities related to biological warfare, 1919- 45’,. In: Geissler, E. and van Courtland Moon, J. E. (eds.) Biological and Toxin Weapons: Research, Development and Use from the Middle Ages to 1945. SIPRI Chemical & Biological Warfare Studies, no.18. Oxford: Oxford University Press. pp. 70-90.

  24. (Slide 4) Balmer, B. (2001) Britain and Biological Warfare: Expert Advice and Science Policy, 1930- 65, New York: Palgrave Macmillan. Carter, G. B., and Pearson, G. S (2001). ‘British Biological Warfare and Biological Defense:1925-45’, in Geissler, E., and van Courtland Moon, J. (eds.) Biological and Toxin Weapons Research, Development and Use from the Middle Ages to 1945 (SIPRI Chemical & Biological Warfare Studies No. 18). Oxford: Oxford University Press. pp. 168-189. (Slide 5) Guillemin, J. (2007) Biological Weapons: From the Invention of State-Sponsored Programs to Contemporary Bioterrorism, New York: Columbia University Press.

  25. (Slide 6) Avery, D. (1999) ‘Canadian Biological and Toxin Warfare Research, Development and Planning’, in Geissler, E., and van Courtland Moon, J. (Eds.), Biological and Toxin Weapons Research, Development and Use from the Middle Ages to 1945 (SIPRI Chemical & Biological Warfare Studies No. 18). Oxford: Oxford University Press. pp. 190-214 at p. 197 (Slide 7) Hammond, P. M., and Carter, G. (2002) From Biological Warfare To Healthcare: Porton Down 1940-2000, New York: Palgrave Macmillan. (Slide 10) Center for Disease Control and Prevention (2006) ‘History of Bioterrorism: Anthrax’, Podcasts at the CDC [Online] CDC [retrieved on 15 June 2009]. Available from http://www2a.cdc.gov/podcasts/player.asp?f=1#

  26. (Slide 12) Harris, S. (2002) Factories of Death: Japanese Biological Warfare 1932-45 and the American Cover-up, London: Routledge Williams, P., and Wallace, D. (1989) Unit 731: The Japanese Amry's Secret of Secrets, London: Hodder & Stoughton (Slide 16) Harris, S (1999) ‘The Japanese biological warfare programme: an overview’, In: Geissler, E. and van Courtland Moon, J. E. (eds.) Biological and Toxin Weapons: Research, Development and Use from the Middle Ages to 1945. SIPRI Chemical & Biological Warfare Studies, no.18. Oxford: Oxford University Press. pp.127-152

  27. (Slide 17) The unpublished manuscript The Hisorical Report of the War Research Office, November 1944 Final. pp. 18-40. Cited at p. 219 in van Courtland Moon, J. E. (1999) ‘US biological warfare planning and preparedness: the dilemmas of policy’, In: Geissler, E. and van Courtland Moon, J. E. (eds.) Biological and Toxin Weapons: Research, Development and Use from the Middle Ages to 1945. SIPRI Chemical & Biological Warfare Studies, no.18. Oxford: Oxford University Press. pp. 215- 254 (Slide 20) Whitby, S. (2002) Biological Warfare against Crops, New York: Palgrave Macmillan. Rogers, P., Whitby, M., Dando, M. (1999) “Biological Warfare Against Crops”, Scientific American 280(6) pp. 62-67.

More Related